ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر (انڈیا) آگسٹے تانو کومے نے کہا ہے کہ پچھلےمالیاتی سال میں ہندوستانی معیشت۲ء۸؍ فیصد کی رفتار سے بڑھی، جو سب سے تیز رہی ہے۔
EPAPER
Updated: September 04, 2024, 12:08 PM IST | Agency | New Delhi
ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر (انڈیا) آگسٹے تانو کومے نے کہا ہے کہ پچھلےمالیاتی سال میں ہندوستانی معیشت۲ء۸؍ فیصد کی رفتار سے بڑھی، جو سب سے تیز رہی ہے۔
نئی دہلی (ایجنسی): عالمی بینک نے مالیاتی سال ۲۵۔ ۲۰۲۴ء کیلئے ہندوستان کے’گراس ڈومیسٹک پروڈکٹ (مجموعی گھریلو پیداوار)‘ یعنی جی ڈی پی نمو کے اندازہ کو ۶ء۶؍ فیصد سے بڑھاکر ۷؍فیصد کردیا ہے۔ ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر (انڈیا) آگسٹے تانو کومے نے کہا ہے کہ پچھلےمالیاتی سال ۲۰۲۴ء میں ہندوستانی معیشت ۸ء۲؍ فیصد کی رفتار سے بڑھی، جو سب سے تیز رہی ہے۔ ہندوستان کی معیشت اب بھی اچھی رفتار سے بڑھ رہی ہے، اسلئے عالمی بینک نے موجودہ مالیاتی سال کے لئے اپنے شرح نمو کے اندازے کو بڑھادیا ہے۔
عالمی بینک کا کہنا ہے کہ اگلے دو مالیاتی سال کے دوران اوسطاً جی ڈی پی ۶ء۷؍ فیصد پر برقرار رہے گی۔ امید ہے کہ نجی سرمایہ کاری میں دھیرے دھیرے بہتری آئے گی اور کھپت میں بھی مدد ملے گی۔ عالمی بینک نےیہ بھی بتایا کہ ہندوستان کی معیشت کیلئے اہم چیلنج روزگارہے، شہری بے روزگاری کی شرح اوسطاً ۱۷؍ فیصد کی اوپری سطح پر برقرار رہے۔ یہ اندازہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پچھلے ہفتے جاری کردہ اعدادشمار سے معلوم ہوا کہ عام انتخابات کے دوران سرکار اخراجات میں گراوٹ کے سبب اپریل جون سہ ماہی میں ہندوستان کی جی ڈی پی کی رفتار دھیمی ہوکر ۶ء۷؍ فیصد پر آگئی ہے۔
آربی آئی نے اندازہ کو برقرار رکھاتھا
پچھلے ماہ ریزروبینک آف انڈیا (آربی آئی) نے مالیاتی سال ۲۰۲۵ء کے لئے ہندوستان کی جی ڈی پی نمو کا اندازہ ۷ء۲؍ فیصد پربرقرار رکھا ہے۔ وہیں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈیعنی آئی ایم ایف نے مالیاتی سال ۲۵۔ ۲۰۲۴ء کیلئے ہندوستان کی جی ڈی پی نمو کا اندازہ ۰ء۲۰؍ فیصد بڑھاکر ۷؍فیصد کردیاتھا۔
جی ڈی پی کیا ہے؟
جی ڈی پی معیشت کی صحت کی نگرانی کیلئے ایک عام اشاریے میں سے ایک ہے۔ جی ڈی پی ملک کے اندر ایک طے شدہ دورانیہ میں پیداکی جانے والی سبھی اشیاء اور خدمات کی قدر کو دکھاتی ہے۔ اس میں ملک کی حدود میں جو غیرملکی کمپنیاں پروڈکشن کرتی ہیں انہیں بھی شامل کیا جاتا ہے۔ جی ڈی پی دو طرح کی ہوتی ہے۔ ریئل جی ڈی پی اور نامینل جی ڈی پی ۔ ریئل جی ڈی پی میں گڈز اینڈ سروسیز(اشیاء اور خدمات) کی قدر کاحساب کتاب بنیادی سال کی قدر یا مستحکم قیمت پر کیا جاتا ہے۔ ابھی جی ڈی پی کیلکولیشن کے لئے بنیادی سال ۱۲۔ ۲۰۲۱۱ء ہے۔ یعنی ۱۲۔ ۲۰۱۱ء میں گڈز اینڈ سروسیز کے جو دام تھے، اس حساب سے کیلکولیشن۔ وہیں نامینل جی ڈی پی کا کیلکوکیشن موجودہ قیمت پر کیا جاتا ہے۔
جی ڈی پی کے گھٹنے بڑھنے کیلئے کون ذمہ دار ہے؟
جی ڈی پی کو گھٹانے یا بڑھانے میں چار اہم عناصر ہوتے ہیں ۔ پہلا آپ اور ہم، ہم جتنا خرچ کرتے ہیں وہ ہماری معیشت میں تعاون دیتا ہے۔ دوسراہے پرائیویٹ سیکٹر کی بزنس نمو، یہ جی ڈی پی میں ۳۲؍ فیصد تعاون دیتی ہے، تیسرا ہے سرکاری خرچ۔ اس کا مطلب ہے گڈز اینڈ سروسیز کی پیدوارکیلئے سرکار کتنا خرچ کررہی ہے۔ اس کی جی ڈی پی میں ۱۱ ؍فیصد شراکت داری ہے۔ اور چوتھا ہے نیٹ ڈیمانڈ۔ اس کے لئے ہندوستان کے مجموعی ایکسپورٹ کے مقابلے امپورٹ زیادہ ہے، اس لئے اس کا اثر جی ڈی پی پر نگیٹیو پڑتا ہے۔
جی ڈی پی کی پیمائش کیسے
کی جاتی ہے؟
جی ڈی پی کی پیمائش (کیلکولیشن) کرنے کیلئےاس فارمولے کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ’GDP=C+G+NX‘
اس میں ’C‘ کا مطلب ہےپرائیویٹ کنزمپشن(نجی کھپت)، Gکا مطلب گورنمنٹ اسپینڈنگ(حکومتی اخراجات)، ’I‘ کا مطلب انویسٹمنٹ(سرمایہ کاری) اور ’NX‘ کا مطلب ’نیٹ ایکسپورٹ ‘ ہے۔